دنیا - 24 نومبر 2025
پاک افغان کشیدگی کم کرانے کی عالمی کوششیں تیز، افغانستان کی دہشتگردی پر عالمی تشویش برقرار
دنیا - 24 نومبر 2025
عالمی طاقتیں اور خطے کے اہم ممالک پاک افغان کشیدگی کم کرانے کے لیے متحرک ہیں، جبکہ وہ افغانستان میں موجود دہشتگردی کی پناہ گاہوں پر گہری تشویش بھی ظاہر کر رہے ہیں—
وہ حقیقت جسے افغان حکام مسلسل نظر انداز کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ خطے میں دہشتگردی کے بڑھتے خطرات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ روس، چین اور ایران بھی گزشتہ 3 سے 4 برسوں میں افغان سرزمین سے ہونے والے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔
پاکستان کا مؤقف اور سفارتی کوششوں کا خیرمقدم
21 نومبر کو ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے ترکیہ، ایران اور روس کی جانب سے پاکستان اور افغانستان میں کشیدگی کم کرانے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔
ان کے مطابق ترکیہ کا اعلیٰ سطحی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، جس میں ترک وزیرِ خارجہ خاکان فیدان، وزیر دفاع اور انٹیلی جنس چیف شامل ہوں گے۔
افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو — عالمی مطالبہ
برسلز میں نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے کے درمیان مذاکرات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں افغان طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشتگردی سے پاک کرنے کے لیے عملی اور تعمیری کردار ادا کریں۔
اعلامیے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی، افغان عوام کی بگڑتی سماجی و معاشی صورتحال اور دوحہ عمل کے تحت قابلِ اعتماد سیاسی حل کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
یورپی یونین نے افغان مہاجرین کی طویل میزبانی پر پاکستان کی تعریف کی اور پُرامن، باعزت اور عالمی معیار کے مطابق واپسی کا مطالبہ دہرایا۔
اقوام متحدہ میں ڈنمارک کی سخت تشویش
سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو خطے کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
ڈنمارک کے مطابق تقریباً 6 ہزار ٹی ٹی پی جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں، جنہیں افغان حکام کی مالی اور لاجسٹک حمایت حاصل ہے۔ سلامتی کونسل سے ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں کے خلاف فوری اور مؤثر اقدامات کی اپیل بھی کی گئی۔
ایران اور ترکیہ کے اہم دورے — سفارتی سرگرمیاں بڑھنے کا امکان
اگلے ہفتے نہ صرف ترک اعلیٰ سطحی وفد بلکہ ایران کے قومی سلامتی کے مشیر علی لاریجانی بھی پاکستان پہنچیں گے۔ امکان ہے کہ پاک افغان تعلقات پر بھی گفتگو ہو، کیونکہ ایران پیش تر ثالثی کی پیشکش کر چکا ہے۔
روس اور ایران کی مشترکہ تجاویز، چین کا واضح مؤقف
روس نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے، جبکہ ایران نے پاکستان، چین، روس اور ایران پر مشتمل علاقائی اجلاس بلانے کی تجویز سامنے رکھی ہے۔ اگر یہ کوششیں آگے بڑھتی ہیں تو خطے میں امن کی پیش رفت ممکن ہے۔
چین نے بھی 2025 میں اپنا مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کو دہشتگرد گروہوں—خصوصاً ٹی ٹی پی اور ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ—کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے کے لیے ٹھوس قدم اٹھانے چاہییں۔
دیکھیں

