پشاور ہائی کورٹ: سانحہ سوات کی تحقیقات پر سوالات، ڈرون رسپانس اور سیاحوں کے تحفظ کا جائزہ

news-banner

پاکستان - 03 جولائی 2025

پشاور ہائی کورٹ میں سانحہ سوات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آیا واقعے کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تحقیقات چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم کی نگرانی میں جاری ہیں۔

 

چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم کو عدالت میں پیش کیا جائے، جس کے بعد کیس کی مزید سماعت ممکن ہوگی۔

 

چیئرمین انسپکشن ٹیم نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے سوات کا دورہ کیا ہے، تحقیقات جاری ہیں اور مختلف محکموں کی غفلت سامنے آئی ہے۔ چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ غفلت کے مرتکب افراد کا جلد تعین کیا جائے۔

 

سیاحتی مقام ہزارہ میں سیاحوں کے تحفظ سے متعلق سوال پر کمشنر ہزارہ نے بتایا کہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہے اور تجاوزات کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ سیاحوں کو محفوظ ماحول اور مناسب سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

 

عدالت نے استفسار کیا کہ میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں کیا انتظامات موجود ہیں؟ جس پر کمشنر ہزارہ نے جواب دیا کہ نتھیا گلی اسپتال میں اضافی میڈیکل عملہ تعینات کر دیا گیا ہے۔

 

جسٹس فہیم ولی نے سوال اٹھایا کہ سانحہ سوات کے بعد ایمرجنسی رسپانس کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ اس پر آر پی او ہزارہ نے بتایا کہ پولیس اور ریسکیو اداروں کے درمیان موثر کوآرڈینیشن قائم ہے۔

 

عدالت نے دریافت کیا کہ اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیدا ہو جائے تو کیا ڈرونز کے ذریعے فوری رسپانس ممکن ہے؟ کمشنر ہزارہ نے بتایا کہ ڈرونز حاصل کر لیے گئے ہیں جو لائف جیکٹس پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

 

چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ ڈرونز کی آزمائشی مشق کی جائے تاکہ بروقت رسپانس کی صلاحیت کا جائزہ لیا جا سکے، اور عین وقت پر ناکامی سے بچا جا سکے۔ عدالت نے کمشنر مالاکنڈ اور آر پی او کو سانحہ سوات سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی جاری کیا۔