ٹیکن چیمپئن ارسلان ایش کی وضاحت: ’نشہ آور اشیاء کا علم نہیں تھا، کبھی فائدہ اٹھانے کا ارادہ نہیں کیا‘

news-banner

دنیا - 04 جولائی 2025

پاکستانی ٹیکن لیجنڈ ارسلان ایش نے بالآخر انٹرنیشنل ایسپورٹس فیڈریشن (IESF) کی جانب سے دو سالہ پابندی پر خاموشی توڑتے ہوئے وضاحت دی ہے کہ انہوں نے غیر ارادی طور پر ممنوعہ اشیاء کا استعمال کیا، اور ان کا کبھی بھی کھیل میں کسی قسم کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا ارادہ نہیں تھا۔

 

گزشتہ ماہ IESF نے اعلان کیا تھا کہ ارسلان کا ورلڈ ایسپورٹس چیمپئن شپ 2022 (WEC22) میں فتح کے بعد معمول کے مطابق کیا گیا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا، جس میں انابولک سٹیرائیڈز19-norandrosterone اور stanozolol — کی موجودگی پائی گئی۔ یہ اشیاء عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (WADA) کی فہرست میں ممنوعہ ہیں، جس پر IESF عمل کرتا ہے۔

 

نتیجتاً، ارسلان پر 26 اپریل 2023 سے 25 اپریل 2025 تک IESF ایونٹس میں شرکت پر دو سال کی پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ دسمبر 2022 سے لے کر پابندی کے آغاز تک جیتے گئے تمام ٹائٹلز، پوائنٹس، انعامی رقم اور ایوارڈز بھی واپس لے لیے گئے ہیں، جن میں WEC22 ٹائٹل بھی شامل ہے۔

 

ارسلان نے ProPakistani کو دیے گئے بیان میں اس فیصلے پر افسوس اور حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا:“مجھے علم نہیں تھا کہ یہ دوائیں ایسپورٹس میں ممنوعہ ہیں۔ میں نے کبھی انہیں گیم میں فائدہ حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا۔”

 

انہوں نے بتایا کہ 2022 میں پاکستان کے ایک جم ٹرینر نے انہیں کچھ سپلیمنٹس دیے، جن میں یہ ممنوعہ اجزاء شامل تھے، مگر انہیں اس کا علم نہیں تھا۔

 

“بدقسمتی سے میں اس جم کلچر کا شکار ہو گیا جہاں بغیر کسی آگاہی یا رہنمائی کے ایسی چیزیں عام فروخت کی جاتی ہیں۔”

 

اگرچہ IESF کی زیرو ٹالرنس پالیسی برقرار ہے، مگر پابندی پر عالمی ایسپورٹس حلقوں میں شدید تنقید ہوئی ہے۔ ناقدین نے سوال اٹھایا ہے کہ غیر جسمانی گیمز جیسے ٹیکن میں سٹیرائیڈز کی جانچ کس حد تک موزوں ہے، اور اس فیصلے کے نفاذ میں دو سالہ تاخیر نے بھی شکوک پیدا کیے ہیں۔

 

دوسری جانب Esports Integrity Commission (ESIC) نے بھی IESF کی پابندی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ:“WADA پر مبنی اینٹی ڈوپنگ پالیسیاں ایسپورٹس کے لیے سائنسی بنیادوں سے خالی ہیں۔ اگر ان کا اندھا دھند اطلاق کیا گیا تو مسابقتی دیانتداری کو شدید نقصان پہنچے گا۔”

 

ارسلان نے تصدیق کی کہ جیسے ہی انہیں ان سپلیمنٹس کے اجزاء کا علم ہوا، انہوں نے فوری طور پر ان کا استعمال بند کر دیا، اور اس کے بعد اپنی صحت، تعلیم اور ذاتی ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کی۔

 

“میں نے ایک بہتر جم جوائن کیا، پوری ذمہ داری لی، اور خود کو تعلیم دی تاکہ آئندہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔”

 

یہ قابلِ ذکر ہے کہ یہ پابندی ارسلان ایش کے دوسرے بڑے اعزازات پر لاگو نہیں ہوتی، جن میں ان کے پانچ EVO ٹائٹلز اور 2023 ٹیکن ورلڈ ٹور چیمپئن شپ شامل ہیں — جو اب بھی سرکاری طور پر تسلیم شدہ ہیں۔

 

ان کی ٹیم Twisted Minds نے بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے IESF کی پالیسیوں کو “فرسودہ اور غیر موزوں” قرار دیا:“ارسلان کا کیریئر ہمیشہ مہارت، جذبے اور مسلسل محنت پر مبنی رہا ہے۔”

 

یاد رہے، ارسلان ایش نے 2019 میں عالمی شہرت حاصل کی جب وہ تاریخ کے پہلے کھلاڑی بنے جنہوں نے ایک ہی سال میں EVO جاپان اور EVO لاس ویگاس جیتے — ایک ایسا کارنامہ جو آج تک کوئی نہیں دہرا سکا۔