پاکپتن سانحہ: مریم نواز کے دورے میں سی ای او اور ایم ایس گرفتار، سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل

news-banner

پاکستان - 04 جولائی 2025

وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے آج پاکپتن کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کے ہنگامی دورے کے دوران اسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے، جنہیں فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا۔

 

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب اسپتال میں 16 جون سے 22 جون کے درمیان 20 بچوں کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں، جن پر لواحقین نے عملے کی غفلت اور آکسیجن کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

 

سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل

مریم نواز کے اچانک دورے اور متعلقہ افسران کی گرفتاری پر سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
ایک صارف نے لکھا:
"پاکپتن میں آج 20 بچوں کی ہلاکت کے ذمہ داران کی گرفتاریوں کا کریڈٹ سوشل میڈیا کو جاتا ہے، جس نے حکومت پنجاب کو مجبور کیا کہ وہ حرکت میں آئے، ورنہ ابتدائی طور پر تمام ملزمان کو کلین چٹ مل گئی تھی۔"

کاشف بلوچ نے تبصرہ کیا:
"پاکپتن میں ٹک ٹاکر وزیراعلیٰ کو عوام نے گھیر لیا اور دوائیاں و سہولیات نہ ملنے پر شکایتیں کیں۔"

 

انکوائری رپورٹ کی تفصیلات

محکمہ صحت اور کمشنر ساہیوال کی جانب سے تیار کردہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق:

  • 15 بچے نجی اسپتالوں میں پیدا ہوئے، مگر حالت بگڑنے پر ڈی ایچ کیو لایا گیا۔
  • 5 بچوں کی ہلاکت غیر تربیت یافتہ دائیوں کے غیر محفوظ طریقۂ کار کے باعث ہوئی۔
  • ہسپتال میں ضروری طبی آلات اسٹور میں تو موجود تھے، مگر استعمال نہیں کیے جا رہے تھے۔
  • اسپتال میں ایمرجنسی پروٹوکول پر عملدرآمد نہ ہونے کے ساتھ ساتھ، کریٹیکل یونٹس کا عملہ تربیت یافتہ نہیں تھا۔
  • ماہرینِ اطفال رات کے وقت راؤنڈ پر نہیں آتے، اور پیڈز انکوبیٹرز ناقابلِ استعمال پائے گئے۔
  •  

وزیر اعلیٰ کے اس سخت ایکشن کو عوامی دباؤ اور سوشل میڈیا کے کردار سے جوڑا جا رہا ہے، جبکہ اس واقعے نے پنجاب کے دیگر اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں کی حالتِ زار پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔