کشمیری مہاجرین کے پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ: وزارتِ امور کشمیر کے تین سینئر افسران گرفتار، ایف آئی اے کی بڑے پیمانے پر کارروائی

news-banner

پاکستان - 04 جولائی 2025

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے وزارتِ امور کشمیر و گلگت بلتستان کے تین سینئر افسران کو کشمیری مہاجرین کے لیے مختص پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ایک بڑے اسکینڈل میں گرفتار کر لیا ہے۔

 

ایف آئی اے انکوائری نمبر 111/23 سے منسلک حکام کے مطابق گرفتار کیے گئے افسران میں ناصر حیات (ایڈمنسٹریٹو آفیسر-II)، مقصود احمد (آفیسر-III)، اور عبداللہ خان (اسسٹنٹ اکاؤنٹس آفیسر) شامل ہیں۔ ان افسران پر پلاٹوں کا ریکارڈ تبدیل کرنے، جعلی الاٹمنٹ لیٹرز جاری کرنے اور وفاقی اجازت کے بغیر زمینوں کی منتقلی میں سہولت کاری کا الزام ہے۔

 

تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ رجسٹری دستاویزات جہلم کے سب رجسٹرار آفس کے اہلکاروں کی مدد سے کلیئرنس کے بغیر پراسیس کی گئیں، جس کے نتیجے میں مہاجر خاندانوں کے لیے مخصوص قیمتی پلاٹس غیر مجاز افراد کو منتقل کیے گئے۔

 

ایف آئی اے نے پنجاب اور اسلام آباد میں مزید چھاپے مارنے کا آغاز کر دیا ہے تاکہ اس اسکینڈل سے جڑے دیگر افراد کو گرفتار کیا جا سکے، جن میں مقامی ریونیو افسران بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحقیقات کا دائرہ بعض رئیل اسٹیٹ گروپس اور بیرونی سہولت کاروں تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔

 

اس معاملے کی اہمیت

یہ گرفتاریاں ایک ایسے ممکنہ بدعنوانی کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرتی ہیں جو ایک حساس وفاقی وزارت کے اندر سرگرم تھا اور مہاجرین جیسے کمزور طبقات کے لیے مختص زمینوں کے غلط استعمال میں ملوث پایا گیا۔ یہ اسکینڈل پناہ گزینوں کے لیے زمین کی الاٹمنٹ کے عمل پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے اور وفاقی اختیار کے ناجائز استعمال کو اجاگر کرتا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیس زمین کے ریکارڈ اور رجسٹری کے نظام میں وسیع تر اصلاحات کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

 

آئندہ اقدامات

  • ایف آئی اے انسداد بدعنوانی ایکٹ اور تعزیراتِ پاکستان کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمات درج کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
  • وزارتِ امور کشمیر و گلگت بلتستان کی جانب سے داخلی سطح پر تادیبی کارروائیوں سے متعلق باضابطہ بیان متوقع ہے۔
  • گذشتہ کئی برسوں کے زمینوں کی منتقلی کے معاملات کی فارنزک آڈٹ بھی شروع کر دی گئی ہے۔