شہباز شریف کا ای سی او اجلاس میں خطاب: بھارت کی آبی جارحیت ناقابلِ قبول، خطے میں امن کے لیے پاکستان کا پختہ عزم

پاکستان - 04 جولائی 2025
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے اور اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو اسے جارحیت تصور کیا جائے گا۔
آذربائیجان کے شہر خانکیندی میں اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کے 17ویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کی کوشش کی، جس سے خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہوا۔ تاہم، پاک فوج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔
وزیراعظم نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ عالمی ثالثی عدالت نے بھی بھارت کے ان آبی اقدامات کو مسترد کیا ہے، جو پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔
ٹیکنالوجی، موسمیاتی تبدیلی، اور خطے کا مستقبل
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا تیزی سے ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھ رہی ہے اور ای سی او ممالک کو مشترکہ ترقی کے لیے اس میدان میں تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مہلک اثرات کا سامنا ہے — جیسے گلیشیئرز کا پگھلنا، شدید گرمی، اور تباہ کن سیلاب — اور ای سی او ممالک بھی ان خطرات سے محفوظ نہیں۔ پاکستان نے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جامع پالیسی ترتیب دی ہے۔
فلسطین، ایران اور مظلوم اقوام کے ساتھ یکجہتی
شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر عالمی برادری کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں کو بھوکا مار رہا ہے بلکہ اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر بھی حملے کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چاہے وہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر ہو، فلسطین ہو یا ایران، پاکستان مظلوم عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا۔
آذربائیجان کے ساتھ تعلقات اور شکرگزاری
اجلاس سے قبل وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات، تجارتی تعاون اور سرمایہ کاری پر گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے صدر علیوف کو ای سی او اجلاس کی میزبانی پر مبارکباد دی اور لاچین میں پاکستانی وفد کی میزبانی پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران آذربائیجان کی حمایت کو سراہا اور دوطرفہ سرمایہ کاری میں اضافے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے صدر الہام علیوف کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دہرائی۔