26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 نکات سے دستبردار ہوئی، اصل مسودہ ناقابل قبول تھا: مولانا فضل الرحمان

news-banner

پاکستان - 23 جولائی 2025

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جب 26ویں آئینی ترمیم کا معاملہ سامنے آیا تو ہم سے اس کی توثیق کا کہا گیا، تاہم ابتدائی مسودے میں شامل نکات قابل قبول نہیں تھے۔

 

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ ان کی جماعت نے ترمیم کا مسودہ حاصل کرکے اس پر تفصیلی مشاورت کی، جس کے نتیجے میں حکومت کو اس کے 35 نکات واپس لینے پر مجبور کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل مسودے کی روشنی میں اس ترمیم کی توثیق ممکن نہ تھی۔

 

انہوں نے وفاقی شرعی عدالت کے سود کے خاتمے سے متعلق فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اصولی اور اہم فیصلہ تھا۔

 

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ 8 سے 9 سال تک کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے اور اس دوران پاکستان کے کشمیر کے حوالے سے مؤقف کی مسلسل پیروی کی۔ انہوں نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا بنیادی مؤقف آج بھی وہی ہے، اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اس کا حل چاہتے ہیں۔

 

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

 

اس کے علاوہ، مولانا نے اسرائیل اور فلسطین کے تنازع پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1967 کی جنگ میں اسرائیل نے جن علاقوں پر قبضہ کیا ان پر اقوام متحدہ نے بھی واضح طور پر انہیں قبضے تسلیم کیا ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگی کیفیت روزِ اول سے جاری ہے۔