سینیٹ نے انسدادِ دہشت گردی ترمیمی بل 2025 منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج

news-banner

پاکستان - 19 اگست 2025

سینیٹ نے انسدادِ دہشت گردی ترمیمی بل 2025 کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا، تاہم اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔

 

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر کی زیر صدارت اجلاس میں وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بل پیش کیا۔ اپوزیشن نے مؤقف اپنایا کہ یہ بل آئین اور بنیادی حقوق کے منافی ہے، جبکہ سینیٹر کامران مرتضیٰ کی ترامیم مسترد کر دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بل کو کمیٹی یا اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھجوانے میں کوئی حرج نہیں تھا۔

 

پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے بل کو انصاف اور اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا غلط استعمال سیاسی مخالفین کے خلاف ہو سکتا ہے۔

 

 

وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور عوام بالخصوص نوجوانوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 90 روز کی حفاظتی تحویل صرف ان کے لیے ہوگی جو ملک کے لیے خطرہ ثابت ہوں، اور اگر شواہد نہ ہوں تو ملزم کو رہا کر دیا جائے گا۔

 

سینیٹر عرفان صدیقی نے اپوزیشن پر زور دیا کہ قانون سازی میں تعاون کریں تاکہ دہشت گردی کے طوفان کو روکا جا سکے۔ شیری رحمان نے کہا کہ یہ بل دیر سے لایا گیا، مگر اب اس کی منظوری لازمی ہے تاکہ انصاف آئین کے مطابق یقینی بنایا جا سکے۔

 

ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کو دہشت گرد قرار دے کر غائب کرنا ریاست کے حق میں نہیں، جبکہ بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے مضبوط قانون سازی ضروری ہے۔

 

بحث کے بعد بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔