ایران ایسے ملک سے بات نہیں کرے گا جو اسرائیلی حکومت کے جاری جرائم میں شریک ہے، عباس عراقچی

تازہ ترین - 20 جون 2025
ایرانی سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایران سے مذاکرات کی خواہش بارہا سامنے آ چکی ہے، تاہم انہوں نے اس امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایسے ملک سے بات نہیں کرے گا جو اسرائیلی حکومت کے جاری جرائم میں شریک ہے۔
عراقچی نے مزید بتایا کہ سلامتی کونسل کا ایک اہم اجلاس عنقریب منعقد ہو رہا ہے، جو روس، چین، پاکستان، الجزائر اور دیگر ممالک کی درخواست پر بلایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی وزارت خارجہ 13 جون کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے ملک کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑی ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے جاری رہنے کی صورت میں ایران کسی بھی فریق سے مذاکرات نہیں کرے گا، نہ ہی امریکا کی طرف سے موصول ہونے والے کسی پیغام پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ ایران اپنا قانونی دفاعی حق استعمال کر رہا ہے اور یہ دفاع کسی صورت روکا نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیلی جارحیت بند نہیں ہوتی، ایران کسی قسم کی سفارت کاری یا بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔ امریکا سے نہ کوئی رابطہ ہے اور نہ ہی ہم موجودہ حالات میں کوئی رابطہ قائم کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی حملے کے خلاف قرارداد 487 پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائے۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں انہوں نے انکشاف کیا کہ اسرائیل نے دن دیہاڑے اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر پر بمباری کی، حالانکہ یہ تنصیب آئی اے ای اے کی مکمل نگرانی میں جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) کے تحت تعمیر کی جا رہی تھی۔
عراقچی نے کہا کہ 1981 میں اسرائیل کے عراق پر حملے کے بعد منظور کی گئی قرارداد 487 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی ایٹمی تنصیب پر حملہ پوری بین الاقوامی جوہری نگرانی اور این پی ٹی (عدم پھیلاؤ معاہدے) کے اصولوں پر حملے کے مترادف ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سلامتی کونسل اب بھی کارروائی کرنے میں ناکام رہی تو اس کے قانونی معیار کی ساکھ پر سوالات اٹھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی غفلت کی صورت میں صرف اسرائیل نہیں بلکہ خود سلامتی کونسل بھی عالمی عدم پھیلاؤ کے نظام کے ممکنہ انہدام کی ذمہ دار ہوگی۔