اینڈرسن-ٹنڈولکر ٹرافی میں سچن کا نام پہلے ہونا چاہیے تھا، سنیل گواسکر پھٹ پڑے

کھیل - 23 جون 2025
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سیریز کا جو چاہے نام رکھے، مگر بیشتر بھارتی شائقین کرکٹ کے لیے یہ نام کچھ عجیب اور تکلیف دہ ہے کہ اینڈرسن کا نام پہلے آئے۔
گواسکر کا مؤقف تھا کہ سچن ٹینڈولکر کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں شمار ہوتے ہیں اور وہ اینڈرسن سے نہ صرف سینیئر ہیں بلکہ ان کے ریکارڈز بھی کہیں زیادہ شاندار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سچن نہ صرف بھارت کے سب سے عظیم کھلاڑی ہیں بلکہ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز اور سنچریوں کے مالک بھی ہیں۔ ایک روزہ کرکٹ میں بھی وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ دوسری جانب، اینڈرسن ٹیسٹ میں تیسرے نمبر پر وکٹیں لینے والے بولر ہیں لیکن ان کی ایک روزہ کرکٹ میں کارکردگی اس سطح کی نہیں۔
گواسکر نے مزید کہا کہ سچن ٹنڈولکر 2011 کے ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے، جبکہ جمی اینڈرسن کبھی ورلڈ کپ نہیں جیت سکے۔اینڈرسن ایک شاندار بولر ضرور تھے، لیکن صرف انگلش کنڈیشنز میں۔ ان کی کارکردگی بیرون ملک بہت متاثر کن نہیں۔ میں تمام بھارتی شائقین اور میڈیا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس ٹرافی کو 'ٹینڈولکر-اینڈرسن ٹرافی' ہی کہیں۔
یاد رہے کہ انگلینڈ اور بھارت کے درمیان انگلش سرزمین پر کھیلے جانے والی ٹیسٹ سیریز روایتی طور پر پٹودی ٹرافی کے تحت کھیلی جاتی رہی ہے، جو کہ نواب افتخار علی خان پٹودی کی خدمات کے اعتراف میں رکھی گئی تھی، جو واحد کھلاڑی تھے جنہوں نے انگلینڈ اور بھارت دونوں کی نمائندگی کی۔
ان کے بیٹے، نواب منصور علی خان پٹودی المعروف 'ٹائیگر' پٹودی بھی بھارت کے کامیاب ترین کپتانوں میں شمار ہوتے ہیں۔
پٹودی ٹرافی 2007 میں پہلی بھارت-انگلینڈ ٹیسٹ سیریز کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر متعارف کرائی گئی تھی، جبکہ بھارت میں ہونے والی سیریز ’انتھونی ڈی میلو ٹرافی‘ کے تحت کھیلی جاتی ہے۔
گواسکر نے اس سے قبل بھی پٹودی ٹرافی کا نام تبدیل کیے جانے پر تنقید کی تھی، جسے انہوں نے بھارتی اور انگلش کرکٹ میں پٹودی خاندان کی خدمات کے اعتراف میں حساسیت کی کمی قرار دیا تھا۔