اسلام آباد کی عدالت میں ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر فردِ جرم، وارنٹ گرفتاری واپس

news-banner

پاکستان - 01 اکتوبر 2025

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں انسانی حقوق کی وکیل ایمان زینب مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے کی سماعت ہوئی۔ سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی۔

 

عدالت نے ملزمان پر فردِ جرم عائد کی، تاہم دونوں نے جواب مؤخر کر دیا اور مؤقف اپنایا کہ وکیل مقرر کرنے کے بعد ہی جواب جمع کرایا جائے گا۔ ہادی علی چٹھہ نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ جب تک استغاثہ تمام متعلقہ دستاویزات فراہم نہیں کرتا، فردِ جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔

 

معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ملزمان راولپنڈی کی پیشی پر گئے تھے اور فردِ جرم کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے، جس پر جج نے استفسار کیا کہ وہ کس کی اجازت سے غیر حاضر ہوئے۔ عدالت نے استغاثہ کو 11:30 بجے تک ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کیس کی سماعت دوپہر ڈیڑھ بجے تک ملتوی کر دی، ساتھ ہی گواہان کو بھی طلب کر لیا۔

 

صحافی اسد علی طور کے مطابق عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف جاری ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری واپس لے لیے ہیں اور این سی سی آئی اے کو ہدایت دی ہے کہ باقی ماندہ دستاویزات ملزمان کو فراہم کی جائیں۔ ان کے مطابق ایمان مزاری نے نیا وکالت نامہ جمع کرا دیا ہے جبکہ ہادی علی چٹھہ نے تاحال وکیل مقرر نہیں کیا۔

 

دوسری جانب صحافی عمار سولنگی نے الزام عائد کیا کہ ملزمان جان بوجھ کر کارروائی میں تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں تاکہ احتساب سے بچ سکیں۔ تاہم انسانی حقوق کے حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ آزادی اظہار پر قدغن اور سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔

 

یاد رہے کہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازعہ ٹویٹس کے باعث ایف آئی آر نمبر 234/25 درج کی گئی تھی، جس میں ان پر قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف مبینہ طور پر نفرت انگیز اور توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔