صدر ٹرمپ نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ٹیکس کے معاملے پر کینیڈا سے تجارتی مذاکرات اچانک ختم کر دیے

news-banner

دنیا - 28 جون 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو اچانک اعلان کیا کہ امریکہ کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات معطل کر رہا ہے۔ یہ فیصلہ کینیڈا کے اس اقدام کے ردعمل میں سامنے آیا ہے جس کے تحت وہ پیر سے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں، جن میں ایمیزون، گوگل، میٹا، اور ایپل شامل ہیں، پر 3 فیصد ڈیجیٹل سروسز ٹیکس وصول کرے گا۔

 

یہ ٹیکس ان کمپنیوں پر لاگو ہوگا جن کی کینیڈین صارفین سے سالانہ آمدن 2 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرتی ہے، اور اس کا اطلاق 2022 سے ریٹرو ایکٹیو (پچھلے سالوں سے لاگو) ہوگا۔

 

صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا:

 

"یہ ٹیکس ہمارے ملک پر براہِ راست اور کھلا حملہ ہے۔ کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی بات چیت فوری طور پر ختم کی جاتی ہے۔ ہم اگلے سات دنوں میں کینیڈا کو وہ ٹیرف بتائیں گے جو اسے امریکہ کے ساتھ تجارت کے لیے ادا کرنا ہوں گے۔"

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا:

 

"جب تک کینیڈا اپنا رویہ درست نہیں کرتا، بات چیت بحال نہیں ہو گی۔ امریکہ کے پاس کینیڈا پر بہت طاقت ہے۔"

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب صرف دو ہفتے قبل جی-7 اجلاس میں ٹرمپ اور کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے 30 دن میں نیا معاشی معاہدہ طے کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

 

کینیڈا امریکہ کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار اور سب سے بڑا خریدار ہے۔ امریکی مردم شماری بیورو کے مطابق، کینیڈا نے گزشتہ سال امریکہ سے 349.4 ارب ڈالر کی مصنوعات خریدیں، جبکہ 412.7 ارب ڈالر کی مصنوعات امریکہ کو برآمد کیں۔

 

کینیڈین وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا:

 

“کینیڈین حکومت امریکہ کے ساتھ ان پیچیدہ مذاکرات کو جاری رکھے گی تاکہ کینیڈین کارکنوں اور کاروباروں کے مفاد کا تحفظ کیا جا سکے۔”

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے CNBC کو بتایا کہ امریکی تجارتی نمائندہ جیمیسن گریئر کینیڈا کے ٹیکس کے خلاف سیکشن 301 کی تحقیقات شروع کریں گے، جو امریکی کمپنیوں کو ہونے والے اندازاً 2 ارب ڈالر کے نقصان کی بنیاد پر جوابی ٹیرف کا راستہ ہموار کرے گا۔

 

ایسی ہی کارروائیاں امریکہ نے یورپی ممالک کے خلاف بھی کی ہیں جنہوں نے ڈیجیٹل سروسز پر یکطرفہ ٹیکس نافذ کیے۔

 

بیسنٹ نے مزید کہا کہ 18 اہم تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، جن میں سے 10 سے 12 معاہدے لیبر ڈے (یکم ستمبر) تک مکمل ہو سکتے ہیں۔

 

ادھر چین کے ساتھ بھی ایک معاہدے پر پیشرفت ہوئی ہے، جس کے تحت امریکہ کو نایاب معدنیات اور میگنیٹس کی ترسیل بحال کی جائے گی۔ یہ مواد گاڑیوں، دفاعی آلات، سیمی کنڈکٹرز، اور ایرو اسپیس انڈسٹری کے لیے نہایت اہم ہے۔

 

جاپان اور بھارت کے ساتھ بھی امریکی حکام کی ملاقات ہوئی ہے، جہاں دونوں ممالک نے باہمی فائدے کے تجارتی معاہدوں پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

 

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر ممالک 9 جولائی تک معاہدہ نہیں کرتے تو انہیں 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا پڑ سکتا ہے:

 

“میں سب کو خط بھیجنا چاہتا ہوں: مبارک ہو، اب آپ 25 فیصد ٹیرف ادا کریں گے۔”

  • کینیڈا سے کشیدگی سے امریکی صارفین اور کاروبار متاثر ہو سکتے ہیں۔
  •  
  • امریکی ٹیک کمپنیوں پر ریٹرو ایکٹیو ٹیکس کا بوجھ پڑے گا۔
  •  
  • ٹرمپ کی پالیسی ایک بار پھر "امریکہ فرسٹ" تجارتی حکمت عملی کی جانب جا رہی ہے۔
  •