دریائے سوات حادثہ: دریائے سوات حادثہ ، مزید دو افراد کی تلاش جاری

پاکستان - 28 جون 2025
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے 17 افراد پر مشتمل ایک خاندان دریائے سوات کے کنارے سیر کے لیے آیا تھا اور اچانک پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے پر کئی افراد دریا میں بہہ گئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق چار افراد کو زندہ بچا لیا گیا، جبکہ دیگر کی تلاش کے لیے آپریشن کبل بائی پاس، خوازہ خیلہ اور بریکوٹ کے علاقوں میں جاری ہے۔
اس آپریشن میں سوات، ملاکنڈ، اور شانگلہ کے 120 سے زائد ریسکیو اہلکار حصہ لے رہے ہیں، جو کشتیوں اور جدید آلات کی مدد سے دریا کے کناروں اور گہرے حصوں میں سرچنگ کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ترجمان فرراز احمد مغل کے مطابق، تحقیقاتی کمیٹی نے حادثے کی وجوہات جاننے کے ساتھ ساتھ دریا کے کنارے تجاوزات کے خاتمے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
"ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام غیر قانونی تعمیرات کو فوری طور پر مسمار کرے،" ترجمان نے کہا۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تمام متعلقہ اداروں کو تین دن میں کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب سے تمام ہوٹلز کی مستقل رجسٹریشن کی جائے گی تاکہ نگرانی اور حفاظتی اقدامات کو بہتر بنایا جا سکے۔
واقعے کے بعد گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ:
"یہ صرف نااہلی نہیں بلکہ ذمہ داری کی شرمناک ناکامی ہے۔"
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا، کیونکہ وہ نہ صرف صوبے کے سربراہ ہیں بلکہ سیاحت کے وزیر بھی ہیں۔
صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ حکام نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ منگل تک مزید تیز بارشوں اور ممکنہ سیلاب کا خطرہ موجود ہے، خاص طور پر خیبرپختونخوا کے نشیبی علاقوں میں۔