سوات دریا سانحہ: فنکاروں اور کھلاڑیوں کا شدید اظہار افسوس، تاخیر سے ریسکیو پر سخت تنقید
پاکستان - 28 جون 2025
واقعہ صبح آٹھ بجے کے قریب مینگورہ کے علاقے میں پیش آیا جب ایک ہی خاندان کے 17 افراد اچانک دریا کے تیز بہاؤ میں بہہ گئے۔
بارشوں کے باعث دریا کا پانی خطرناک حد تک بلند ہو گیا تھا
۔
اب تک 11 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ دو افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ 4 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
تاخیر سے ریسکیو آپریشن اور بنیادی حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی پر عوام کے ساتھ ساتھ شوبز اور کھیلوں سے وابستہ شخصیات نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
گلوکارہ و اداکارہ حدیقہ کیانی نے انسٹاگرام پر لکھا:
"ہر بار ہم ان جان لیوا بارشوں کا سامنا کرتے ہیں اور پھر بھی کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے جاتے۔
ان معصوم جانوں نے نظام کی ناکامی کی قیمت ادا کی۔ کوئی وارننگ؟ کوئی پیشگی اطلاع؟ آخر ہمارا نظام ہے کہاں؟"
انہوں نے مزید لکھا: "یہ نظام آپ کو بچا نہیں سکا۔"
اداکارہ حرا مانی نے جذباتی انداز میں لکھا:
"ایک دریا جو کبھی امن کے گیت گاتا تھا، اب درد سے چیخ رہا ہے۔ بچوں، ماں باپ، خاندانوں کو نگل گیا۔"
انہوں نے عوام سے اپیل کی: "سوات کو ہماری ضرورت ہے۔ ابھی، اسی وقت۔ خاموشی سے کچھ نہیں ہوگا۔ آواز اٹھائیں، مدد کریں، دعا کریں۔"
سابق کپتان شاہد آفریدی نے سخت الفاظ میں کہا:
"سوات دریا میں ڈوبنے والے معصوم لوگ آخری لمحے تک کسی مدد کے منتظر رہے، لیکن ذمہ داران کے لیے اس کی کوئی اہمیت نہ تھی۔"
فاسٹ بولر نسیم شاہ، شعیب اختر، اداکارہ ماورا حسین، یاسر حسین، ایمن خان، زہرہ نور عباس اور یشما گل سمیت کئی شخصیات نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اظہار افسوس کیا۔
نسیم شاہ نے ایکس (ٹویٹر) پر لکھا:
"دل ٹوٹ گیا ہے۔ اس دردناک واقعے پر آنکھیں نم ہیں۔ اللہ مرحومین کو جنت نصیب کرے اور ان کے اہل خانہ کو صبر دے۔"
ماورا حسین نے لکھا: "یا اللہ رحم کر۔"
یشما گل نے واقعے کو "دل کو چیر دینے والا المیہ" قرار دیتے ہوئے عوام کو سفر سے پہلے موسم کی صورتحال چیک کرنے کا مشورہ دیا۔
ایمن خان نے یاد دہانی کرائی: "براہ کرم مون سون میں دریا کے قریب جانے سے گریز کریں۔"
فنکاروں اور کھلاڑیوں کی طرف سے اس اجتماعی آواز نے پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے نظام پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
عوامی غصے کے ساتھ ساتھ یہ مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے کہ صرف بیانات اور دعاوں سے کام نہیں چلے گا، حقیقی اصلاحات، بروقت وارننگ سسٹم اور تربیت یافتہ ریسکیو سروسز کی فوری ضرورت ہے۔
مزید بارشوں کی پیشگوئی کے ساتھ، سوات کا یہ سانحہ ایک سنگین وارننگ ہے — اگر اب بھی اقدامات نہ کیے گئے، تو ایسے واقعات دوبارہ رونما ہو سکتے ہیں۔