چین میں شدید بارشوں اور سیلابی خطرات کے پیشِ نظر متاثرہ علاقوں کے لیے معاوضہ پیکیج میں توسیع

news-banner

دنیا - 28 جون 2025

چین میں دریاؤں کے اطراف مخصوص علاقوں میں سیلابی پانی کا رخ موڑنا ایک اہم حکمت عملی سمجھی جاتی ہے تاکہ نشیبی علاقوں کو شدید نقصان سے بچایا جا سکے۔ تاہم، اب یہ علاقے جنہیں پہلے غیر آباد سمجھا جاتا تھا، کھیتوں، رہائشی عمارتوں اور فارموں میں تبدیل ہو چکے ہیں، جس سے عوامی غم و غصہ بڑھا ہے۔

 

جمعے کی رات جاری کیے گئے نئے قواعد کے مطابق، سیلابی پانی موڑنے سے متاثرہ افراد کو دی جانے والی مالی امداد کا 70 فیصد حصہ مرکزی حکومت ادا کرے گی جبکہ باقی 30 فیصد مقامی حکومتوں کے ذمہ ہوگا۔ اس سے پہلے یہ تناسب مقامی حکومت کی مالی حالت اور نقصانات کی نوعیت پر منحصر ہوتا تھا۔

 

ایک اور اہم تبدیلی یہ ہے کہ ایسے مویشی اور مرغیاں جو وقت پر محفوظ مقام پر منتقل نہ کی جا سکیں، اب پہلی مرتبہ اس اسکیم کے تحت معاوضے کے حقدار ہوں گے۔

 

2023 کے موسمِ گرما میں بیجنگ سے متصل صوبہ حبی (Hebei) میں شدید بارشوں کے باعث تقریباً 10 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا تھا جب حکام نے دارالحکومت کو بچانے کے لیے دریاؤں سے پانی موڑ کر کئی آباد علاقوں میں چھوڑا۔ اس فیصلے نے شدید عوامی غصہ بھڑکایا کیونکہ لوگوں کے گھر اور کھیت قربان کر دیے گئے۔

 

اس وقت چین بھر میں دریائے یانگتسی سمیت بڑے دریاؤں کے کناروں پر 98 سیلابی ذخیرہ گاہیں مخصوص کی گئی ہیں۔ 2023 کے دوران حبی میں 8 ایسے علاقے استعمال کیے گئے تھے۔

 

چین کے محکمہ موسمیات کے مطابق، مشرقی ایشیا کے مون سون کے آغاز سے اب تک دریائے یانگتسی کے درمیانی اور نچلے حصوں میں معمول سے دو گنا زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ ہوبے اور گویژو جیسے صوبوں میں جون کے مہینے کے بارش کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔

 

گویژو کا ایک شہر اس ہفتے شدید سیلاب کی زد میں آیا جسے ماہرین نے "پچاس سال میں ایک بار" آنے والا سیلاب قرار دیا ہے۔ پانی کی رفتار نے وہاں کے تین لاکھ سے زائد شہریوں کو حیران کر دیا۔

 

بیجنگ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ خطرے میں رہنے والی آبادی اور صنعتی یونٹس کو کم رسک علاقوں میں منتقل کرے گا اور مزید سیلابی ذخیرہ گاہیں مختص کرے گا تاکہ مستقبل میں ہونے والے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔