اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو سی ڈی اے کو تحلیل کرنے ہدایت کردی

news-banner

تازہ ترین - 28 جون 2025

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو سی ڈی اے کو تحلیل کرنے ہدایت کردی


اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو تحلیل کرنے کا عمل شروع کر کے مکمل کرے، اور اس کے تمام اختیارات اور اثاثے میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کو منتقل کرے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلے میں کہا کہ سی ڈی اے کے پاس ٹیکس عائد کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر براہ راست رسائی (رائٹ آف وے) یا ایکسس چارجز کے نام پر سی ڈی اے نے کسی فرد یا ادارے سے رقم وصول کی ہے تو وہ واپس کی جائے۔

فیصلے میں 9 جون 2015 کے اس ایس آر او (SRO) کو بھی کالعدم قرار دیا گیا جس کے تحت سی ڈی اے نے رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز عائد کیے تھے۔ عدالت نے کہا کہ اس ایس آر او کی بنیاد پر کیے گئے تمام اقدامات غیرقانونی ہیں۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے نافذ کیا گیا تھا، لیکن نئے قوانین اور گورننس ڈھانچے کی وجہ سے اب اس کی عملی اہمیت ختم ہو چکی ہے۔ سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہو چکا ہے، اس لیے حکومت اسے ختم کرے اور اختیارات کی منتقلی کے بعد شفاف اور جوابدہ نظام یقینی بنایا جائے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں تمام انتظامی، ریگولیٹری اور میونسپل امور لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت چلتے ہیں جو منتخب نمائندوں کے ذریعے مقامی حکومت کا قانون ہے، اور اس کے تحت لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا۔

واضح رہے کہ سی ڈی اے نے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز پر رائٹ آف ایکسس ٹیکس اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مرکزی سڑک سے براہ راست رسائی کے ٹیکس عائد کیے تھے، جنہیں عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔