اگر ملک امریکا کی مرضی سے چلانا ہے تو جمہوریت کا ڈھونگ کیوں؟ مولانا فضل الرحمان

پاکستان - 30 جون 2025
بٹگرام: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ملک امریکی رضا مندی سے چلانا ہے تو پھر جمہوریت کا راگ الاپنا بند کیا جائے۔ شعائر اسلام کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے شدید الفاظ میں ملکی حالات اور انتخابی نظام پر تنقید کی۔
مولانا فضل الرحمان نے 2024ء کے عام انتخابات کو بھی 2018ء کی طرح دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے نتائج مسترد کر دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ "نہ پچھلی حکومت کو چلنے دیا، نہ موجودہ کو چلنے دیں گے، فیصلے عوام کی مرضی سے ہونے چاہئیں۔"
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی طاقت جے یو آئی اور عوام کے درمیان خلیج پیدا نہیں کر سکتی، ہم آگے بڑھیں گے اور ملک میں انقلابی تبدیلی لائیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان اس وقت آئینی پٹڑی سے اتر چکا ہے اور عوام کی شمولیت کے بغیر کوئی حکمرانی تسلیم نہیں کی جائے گی۔
فاٹا انضمام کو ایک غلط فیصلہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے پہلے دن سے مخالفت کی تھی اور آج وہ خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔
سوات میں سیاحوں کے سیلاب میں پھنسنے پر مولانا نے انتظامیہ کی نااہلی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور عوام کو بارشوں کے دوران احتیاط برتنے کا مشورہ دیا۔
عالمی امور پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 60 ہزار فلسطینی شہید ہو گئے، تب کسی کو جنگ بندی یاد نہ آئی، لیکن جب ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تو فوراً صلح کی باتیں شروع ہو گئیں۔ "جب مسلمان شہید ہوتے ہیں، تب عالمی ضمیر خاموش کیوں رہتا ہے؟"
انہوں نے کم عمری میں نکاح پر قانون سازی کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جا سکتا۔