سندھ کے عوام کی تقدیر بدلنے کا عزم، ترقی کے 481 نئے منصوبے شروع ہوں گے‘شرجیل میمن

news-banner

پاکستان - 03 جولائی 2025

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنے وعدے پورے کر رہی ہے اور آنے والے برسوں میں صوبے کے شہریوں کی تقدیر بدلنے کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی شہری و دیہی تفریق کے خاتمے اور سب کے لیے یکساں ترقی کے دروازے کھولنے کے مشن پر گامزن ہے۔

 

شرجیل میمن نے بتایا کہ مالی سال 2025-26 کے دوران صوبے میں 481 نئے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 4 لاکھ سے زائد گھروں کو سولر سسٹمز کی فراہمی کا آغاز کر دیا ہے، جس سے بجلی کے بحران پر قابو پانے، ماحولیاتی آلودگی کم کرنے اور عوام کو بلوں سے ریلیف دینے میں مدد ملے گی۔

 

انہوں نے بتایا کہ سرکاری دفاتر، اسپتالوں، اسکولوں اور دیگر عوامی اداروں کو مرحلہ وار سولرائز کرنے کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔

 

وزیرِ اعلیٰ نے مزید کہا کہ کراچی کے اسپتالوں کی اپ گریڈیشن پر 1.58 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، جب کہ نیشنل ہائی وے کے قریب 1.43 ارب روپے کی لاگت سے جدید میڈیکل کمپلیکس بھی بنایا جائے گا۔ اسلام کوٹ میں نرسنگ اور پیرا میڈیکل انسٹیٹیوٹ کا قیام بھی جلد عمل میں لایا جائے گا۔

 

انفرا اسٹرکچر منصوبوں کے حوالے سے شرجیل میمن نے بتایا کہ گھوٹکی، قمبر اور گڈانی میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں۔ سمندری پانی کو قابلِ استعمال بنانے کے لیے کراچی میں پہلا 5 ایم جی ڈی ڈی سالینیشن پلانٹ عوام و نجی اشتراک سے قائم کیا جائے گا۔

 

زراعت کے میدان میں انہوں نے کہا کہ نارا کینال کی لائننگ کے لیے 4.29 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ نکاسی آب کے منصوبوں پر 33 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

 

تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ این ای ڈی یونیورسٹی میں 1.7 ارب روپے کی لاگت سے 17 منزلہ سائنس و ٹیکنالوجی پارک قائم کیا جا رہا ہے، جسے کویت کی حکومت کی مالی معاونت حاصل ہے۔ یہ پارک مصنوعی ذہانت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنسی تحقیق کو فروغ دے گا۔

 

شرجیل میمن نے بتایا کہ سندھ حکومت عالمی بینک کے تعاون سے 3.2 ارب ڈالر مالیت کے 13 بڑے ترقیاتی منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے، جن میں بی آر ٹی، سولر انرجی، اربن موبیلیٹی، سیلاب سے تحفظ، صاف پانی، تعلیم اور زرعی اصلاحات شامل ہیں۔