اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ: نیتن یاہو کے امریکی دورے سے قبل غزہ جنگ بندی معاہدے کی امید

news-banner

دنیا - 03 جولائی 2025

اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امکان ہے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے آئندہ ہفتے کے امریکی دورے سے قبل غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جائے۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت پہلی بار جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

 

اسرائیلی میڈیا نے مجوزہ معاہدے کی اہم تفصیلات جاری کی ہیں، جن کے مطابق حماس نے قطر اور امریکا کی جانب سے دی گئی تجاویز پر لچک کا مظاہرہ کیا ہے، اور توقع ہے کہ جمعہ تک ان تجاویز پر حماس کا حتمی جواب سامنے آ جائے گا، جنہیں اسرائیل پہلے ہی منظور کر چکا ہے۔ اگر حماس رضامند ہو گئی تو اسرائیلی وفد فوری طور پر مذاکرات کے لیے دوحہ روانہ ہو جائے گا۔

 

رپورٹس کے مطابق امریکا کی کوشش ہے کہ نیتن یاہو کے دورۂ واشنگٹن کے دوران جنگ بندی کا اعلان کر دیا جائے، تاہم اگر معاہدہ نہ ہو سکا تو بھی اسرائیل 60 دن تک بات چیت جاری رکھنے کی ضمانت دینے کو تیار ہے۔ اطلاعات کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی طور پر اس عمل کی ضمانت دیں گے اور اس کا باضابطہ اعلان بھی کریں گے۔

 

مجوزہ جنگ بندی پلان میں 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، 18 لاشوں کی تین مراحل میں واپسی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی شامل ہے۔ حماس اپنے قیدیوں کے نام فراہم کرے گا، جن میں وہ قیدی بھی شامل ہوں گے جن کی رہائی پر اسرائیل پہلے انکاری رہا ہے۔ اسرائیل کے لیے یہ شرط قبول کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔

 

معاہدے میں امدادی سامان کی تقسیم پر بھی اختلافات سامنے آئے ہیں۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ موجودہ طریقہ کار کے مطابق ایک امریکی کمپنی کے ذریعے امداد غزہ میں پہنچائی جائے، جب کہ حماس کا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں امداد کی تقسیم کا پرانا نظام بحال کیا جائے اور روزانہ 400 سے 600 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوں۔

 

اس دوران اسرائیلی فوج کے غزہ میں ایک کیفے پر حملے میں معروف فلسطینی فنکارہ کی شہادت کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔