قومی اسمبلی کی کمیٹی میں موسمیاتی تبدیلی اور آفات سے نمٹنے کی تیاریوں پر تشویش کا اظہار

news-banner

پاکستان - 03 جولائی 2025

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں موسمیاتی تغیر، گلیشیئرز کے پگھلنے، ممکنہ سیلابی خطرات اور حکومتی تیاریوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے ساتھ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

 

اجلاس کے دوران کمیٹی رکن صاحبزادہ صبغت اللہ نے ابتدائی وارننگ سسٹم پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عملی طور پر یہ نظام مؤثر ثابت نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران ان کے حلقے میں ایک پل بہہ گیا لیکن اب تک اس کی مرمت کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

 

 انہوں نے زور دیا کہ یہ صرف صوبائی نہیں بلکہ وفاقی اداروں، خصوصاً این ڈی ایم اے کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری ردعمل دے۔

 

اس پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بیشتر معاملات صوبائی نوعیت کے ہوتے ہیں، تاہم جب صورتحال سنگین ہو تو این ڈی ایم اے بھرپور معاونت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضلعی سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے نظام کو بھی مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ڈی ڈی ایم اے کی استعدادکار محدود ہے۔

 

چیئرمین این ڈی ایم اے نے شہری علاقوں میں ناقص صفائی اور تجاوزات کو اربن فلڈنگ کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومتوں سے اپیل کی کہ دریاؤں کے کنارے اور قدرتی آبی راستوں پر انسانی آبادیاں قائم کرنے سے گریز کیا جائے۔

 

کمیٹی کو گلیشیئرز کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے این ڈی ایم اے حکام نے بتایا کہ ادارہ گلوبل گلیشئر مانیٹرنگ پورٹل کے ذریعے گلیشیئرز پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے سے مستقبل میں پانی کی قلت اور شدید سیلاب کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

 

چیئرمین این ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ ادارے کے پاس جدید ٹیکنالوجی، ڈرونز اور کنٹرول روم موجود ہیں، جن کے ذریعے ایمرجنسی کی صورت میں فوری کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے دیگر اداروں کے ساتھ مشقیں بھی کرتا ہے اور تمام معلومات صوبائی حکام سے بروقت شیئر کی جاتی ہیں۔

 

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان تیزی سے جنگلات سے محروم ہو رہا ہے جو ماحولیاتی خطرات کو مزید بڑھا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادارہ چھ ماہ قبل ہی وارننگ جاری کرتا ہے، لیکن زمینی سطح پر مؤثر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث نتائج حاصل نہیں ہو پاتے۔

 

اجلاس کے دوران متنبہ کیا گیا کہ جولائی کے آخر میں اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور اپر پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے، لہٰذا تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔