ماہرین کے مطابق بھارت میں اصل بیروزگاری کی شرح سرکاری اعداد و شمار سے دوگنا ہو سکتی ہے

news-banner

دنیا - 22 جولائی 2025

بھارت میں تیز ترین معاشی ترقی کے باوجود، ایک حالیہ رائٹرز پول میں ماہرین اقتصادیات نے حکومتی بیروزگاری کے اعداد و شمار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بھارت میں اصل بیروزگاری کی شرح جون 2025 میں بتائی گئی 5.6 فیصد کے مقابلے میں تقریباً دوگنی یعنی 10 فیصد کے قریب ہو سکتی ہے۔

اگرچہ بھارت کی معیشت سال کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں 7.4 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی ہے، مگر یہ ترقی نوجوانوں کے لیے معیاری ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پول میں شامل 50 ماہرین میں سے 37 (یعنی 70 فیصد سے زائد) کا ماننا ہے کہ سرکاری بیروزگاری کے اعداد و شمار حقیقت کے برعکس ہیں۔ اس فرق کی بڑی وجہ Periodic Labour Force Survey (PLFS) کا وہ طریقہ ہے جس میں اگر کوئی فرد ہفتے میں صرف ایک گھنٹہ بھی کام کرتا ہو، تو اسے "روزگار یافتہ" شمار کیا جاتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلی کے پروفیسر ایمریٹس پرنب بردھن نے کہا:
“ہمارے پاس روزگار کا سنگین مسئلہ ہے، جو ان اعداد و شمار میں نظر نہیں آتا۔ اگر کوئی صرف چھ ماہ میں ایک گھنٹہ کام کرے، تو کیا وہ واقعی برسر روزگار ہے؟”

ادھر بھارتی وزارت شماریات نے ان اعداد و شمار کا دفاع کیا ہے، اور کہا ہے کہ PLFS کمپیوٹر کی مدد سے انٹرویوز کرتا ہے تاکہ ڈیٹا کا معیار بہتر بنایا جا سکے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعریفی معیار بین الاقوامی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور بھارت کے نوجوانوں کی اصل حالت کو چھپا دیتا ہے۔

پول میں شامل 17 ماہرین نے اصل بیروزگاری کی شرح 10 فیصد بتائی، جبکہ کچھ اندازے 35 فیصد تک بھی گئے۔

یہ مسئلہ سیاسی طور پر بھی حساس ہوتا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی تیسری مدت میں حکومت اکثریت کھو چکی ہے، جس کی ایک بڑی وجہ نوجوانوں میں روزگار کے مواقع نہ ہونے پر پائی جانے والی مایوسی بتائی جا رہی ہے۔