خواتین کو زندہ دفن کرنا قبائلی روایت ہے“ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے متنازع بیان پر غصے کی لہر

محمد مہب خان

news-banner

پاکستان - 25 جولائی 2025

پاکستانی سینیٹ کے ایک پرانے مگر چونکا دینے والے بیان نے حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جس میں خواتین کے خلاف قبائلی ظلم کو "روایت" قرار دے کر ایک طرح سے درست ٹھہرایا گیا تھا۔

 

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا تھا:"خواتین کو زندہ دفن کرنا ہماری قبائلی روایات کا حصہ ہے۔"

 

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے بھی اس بیان کی حمایت کی، جس پر انسانی حقوق کے کارکنان، سول سوسائٹی اور عوام کی جانب سے شدید مذمت کی جا رہی ہے۔

 

اس بیان کی بازگشت اس وقت اور زیادہ گونجی جب حال ہی میں ایک نوجوان جوڑے کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر تنقیدی انداز میں کہا گیا:"جب پارلیمنٹ کے معزز اراکین ایسی بربریت کو روایت کہہ کر قبول کرتے ہیں، تو پھر غیرت کے نام پر قتل پر اعتراض کیسا؟"

 

ایک وائرل تبصرے میں تلخی سے لکھا گیا:"بندے تو ویسے بھی مر جاتے ہیں... مگر قبائلی روایات کو زندہ رہنا چاہیے؟"

 

یہ جملے اس نظام پر سوال اٹھاتے ہیں جہاں ظلم کو روایت کی آڑ میں تحفظ دیا جاتا ہے، اور قانون خاموش تماشائی بنا نظر آتا ہے۔

 

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس سوچ کو انصاف، مساوات اور آئینی اقدار کی توہین قرار دیا ہے۔