وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی میں خطاب، غزہ امن منصوبے اور ٹرمپ نکات پر وضاحت

news-banner

پاکستان - 03 اکتوبر 2025

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات من و عن ہمارے نہیں ہیں بلکہ ان میں اسلامی ممالک کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 8 اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنی تجاویز جمع کروائیں اور ان نکات پر مشترکہ بیان جاری کیا گیا، جن میں سے بیشتر نکات پاکستان اور اسلامی ممالک کے مؤقف کے مطابق ہیں۔

 

اسحاق ڈار نے کہا کہ مشترکہ بیان میں صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں امن قائم کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کیا گیا، تاہم یہ پاکستان کا ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ پوری مسلم دنیا کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی، اور پاکستان نے واضح کیا کہ مکمل جنگ بندی ضروری ہے۔

 

وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین سے متعلق پاکستان کی وہی پالیسی ہے جو قائداعظم نے اپنائی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین شکل اختیار کر چکا ہے، لوگ بھوک سے جاں بحق ہو رہے ہیں اور اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے اس خونریزی کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کا نام لے کر اس کی پالیسیوں کی مذمت کی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔

 

نائب وزیراعظم نے ایوان میں کہا کہ "ہم اسرائیل کا نام بھی نہیں سننا چاہتے، ہمارے اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں۔" ان کا دعویٰ تھا کہ اسرائیل نے 22 کشتیاں اپنی تحویل میں لے لی ہیں اور ان میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔

 

اس موقع پر پی ٹی آئی رکن شاہد خٹک نے مداخلت کرتے ہوئے سوال کیا کہ شمع جونیجو وہاں کیا کر رہی تھیں؟ جس پر اسحاق ڈار نے طنزیہ جواب دیا:
 

"یار یہ میرا مسئلہ نہیں ہے، میں سنجیدہ موضوع پر بات کر رہا ہوں، آپ کو شمع نظر آ رہی ہے، بجلی کے کھمبے بھی لگے ہیں۔"