ماہرین کا انتباہ: الٹرا پروسیسڈ فوڈ عالمی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن گیا

news-banner

تازہ ترین - 21 نومبر 2025

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈ دنیا بھر میں انسانی صحت کے لیے ایک بڑھتا ہوا خطرہ بنتا جا رہا ہے، جس کے استعمال میں کمی لانے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔

 

 

بین الاقوامی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ لوگ تازہ غذا کے بجائے سستی اور انتہائی پروسیسڈ اشیاء کی طرف زیادہ مائل ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں موٹاپا، ڈپریشن اور متعدد دائمی بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

 

طبی جریدے دی لانسٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومتوں کو الٹرا پروسیسڈ فوڈ کے بارے میں انتباہ جاری کرنے اور ان پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ صحت مند اور غذائیت سے بھرپور خوراک کی دستیابی کے لیے مزید فنڈز پیدا کیے جا سکیں۔

 

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈ میں ایسے اجزاء شامل ہوتے ہیں جو گھروں میں استعمال نہیں کیے جاتے، جیسے ایملسیفائر، پریزرویٹوز، رنگ، مصنوعی مٹھاس اور مختلف کیمیکل ایڈیٹیوز۔

 

ان اشیاء میں ساسجز، کرسپ، بسکٹ، پیسٹری، انسٹنٹ سوپ، فزی ڈرنکس، آئس کریم اور سپر مارکیٹ کی بریڈ شامل ہیں۔

 

مزید یہ کہ صنعتی طور پر تیار شدہ کھانوں میں شوگر اور غیر صحت بخش چکنائی زیادہ جبکہ فائبر اور پروٹین بہت کم ہوتا ہے۔

 

اگرچہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق الٹرا پروسیسڈ فوڈ کے براہ راست نقصان کو ثابت نہیں کرتی، تاہم وہ اس حوالے سے مزید ٹرائلز اور تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔