جنوبی اضلاع میں خستہ حال ہائی وے، سست روی اور سیکیورٹی پر پشاور ہائیکورٹ برہم

پاکستان - 03 جولائی 2025
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے جنوبی خیبرپختونخوا کے اضلاع میں نیشنل ہائی وے کی خستہ حالی، تاخیر اور ناقص سیکیورٹی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مزید کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
عدالت میں جنوبی اضلاع کی سڑکوں کی ناقص صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیشنل ہائی وے پر کام کبھی مکمل ہی نہیں ہوتا، ہمیشہ جاری رہتا ہے، اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
عدالت نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کو حکم دیا کہ 90 روز کے اندر سڑک کی تعمیر مکمل کی جائے، بصورتِ دیگر سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
چیف جسٹس نے سیکیورٹی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یارک سے ڈی آئی خان اور کرک سے یارک تک کوئی مؤثر سیکیورٹی موجود نہیں، جبکہ موٹروے پر مکمل نگرانی کا نظام ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا: "کیا عام آدمی کی جان کی کوئی قیمت نہیں؟"
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سڑکیں عام عوام بھی استعمال کرتے ہیں، اس لیے ان کی دیکھ بھال بھی وی آئی پی معیار کی ہونی چاہیے۔ "عام آدمی اور وی آئی پی کی زندگی میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے"
عدالت نے 2018 سے جاری اس منصوبے کی عدم تکمیل پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس فہیم ولی نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اب مزید مہلت نہیں دی جا سکتی۔
این ایچ اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے کی تکمیل کے لیے 7 ارب روپے درکار ہیں، تاہم اب تک صرف ڈیڑھ ارب روپے ہی فراہم کیے گئے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ دستیاب تمام رقم کو سڑک کی حفاظت اور سیکیورٹی اقدامات پر استعمال کیا جائے اور مقررہ 90 دن سے زائد کی مہلت ہرگز نہیں دی جائے گی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر ترقیاتی کاموں کی تفصیلات اور جامع سیکیورٹی پلان طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔