34 سال پرانے قتل کیس میں سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری ‘ جسٹس اطہر من اللہ کی کڑی تنقید

news-banner

پاکستان - 03 جولائی 2025

 

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک 34 سالہ پرانے قتل کیس میں نامزد ملزم کی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے تحریر کردہ یہ فیصلہ 20 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں نظامِ انصاف کی خامیوں اور تاخیر پر سخت اظہارِ تشویش کیا گیا ہے۔

 

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قتل کا واقعہ 1991 میں پیش آیا، جب اپیل کنندہ کم عمر تھا اور اس کے خلاف ماضی میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا۔ عدالت کے مطابق قتل کا بنیادی عناد اپیل کنندہ کے والد سے منسوب کیا گیا تھا، جبکہ ملزم سے برآمد کیے گئے آتشیں اسلحے کے شواہد بھی شک و شبہ سے بالاتر نہیں۔

 

عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اپیل کنندہ عمر قید سے زائد سزا کاٹ چکا ہے، لہٰذا عدالت نے اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا۔

 

جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں لکھا:ایسی سزا، جو کسی قیدی کو ایک کمزور، ناکام اور سمجھوتہ شدہ نظامِ انصاف کے باعث بھگتنا پڑے، نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اس کی کوئی گنجائش نہیں۔

 

انہوں نے فیصلے میں پاکستان کے فوجداری نظامِ انصاف پر بھی کڑی تنقید کی:ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا نظامِ انصاف — تفتیش سے لے کر اپیل کی سماعت تک — طاقتور اور بااثر افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو جاتا ہے۔

 

جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں مزید کہا:انصاف میں تاخیر کا سب سے زیادہ نقصان وہ افراد اٹھاتے ہیں، جو مالی لحاظ سے اس قدر کمزور ہوتے ہیں کہ اپنی مرضی کا وکیل بھی نہیں کر سکتے۔

 

آخر میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ"سیاسی مداخلت اور کرپشن سے پاک فوجداری نظامِ انصاف ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہے۔