جہیز کے لالچ اور سسرالی ظلم نے ماں کو بیٹی سمیت خودکشی پر مجبور کر دیا ‘ دبئی میں افسوسناک واقعہ

انٹرٹینمنٹ - 16 جولائی 2025
بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ ویپنجیکا مانی نے متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ میں اپنی ڈیڑھ سالہ معصوم بیٹی کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی۔
واقعے کے پیچھے جہیز کا لالچ، سسرالیوں کا ظلم، اور جنسی ہراسانی جیسے سنگین عوامل سامنے آئے ہیں۔
پولیس کے مطابق، ماں اور بیٹی کی لاشیں شارجہ کے علاقے النہدہ میں واقع ان کے فلیٹ سے برآمد ہوئیں۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ویپنجیکا نے پہلے بیٹی کی سانس بند کر کے جان لی، پھر خودکشی کر لی۔
ویپنجیکا کی والدہ شیلجا نے بھارتی ریاست کولام کے ایک تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی ہے، جس میں شوہر ندھیش، نند نیتو، اور سسر موہنن کو نامزد کیا گیا ہے۔ شیلجا کے مطابق ان کی بیٹی پر جسمانی اور ذہنی تشدد کیا جاتا رہا، اس کے بال کاٹ دیے گئے تاکہ وہ بدصورت دکھے، صرف اس لیے کہ وہ گوری تھی اور باقی گھر والے سانولے تھے۔
واقعے سے قبل ویپنجیکا نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک دردناک نوٹ پوسٹ کیا جس میں انکشاف کیا کہ سسر نے اس کا جنسی استحصال کیا، اور شوہر نے جواب دیا کہ "میں نے تم سے شادی اپنے والد کے لیے بھی کی ہے"۔
نوٹ میں مزید لکھا گیا:"انہوں نے میری تنخواہ پر قبضہ جما رکھا تھا، کہتے تھے کہ جہیز کم ہے، گاڑی نہیں ملی۔ مجھے فقیر، بھکاری اور بدکردار کہا جاتا رہا۔ اب مزید برداشت نہیں کر سکتی۔ انہیں معاف نہ کیا جائے۔"
ویپنجیکا گزشتہ 7 سال سے دبئی میں ایک نجی کمپنی میں کلرک کی حیثیت سے کام کر رہی تھی۔ اس کی شادی کو 4 سال ہو چکے تھے اور اس کی ایک بیٹی تھی۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ نامزد افراد کو فوری گرفتار کر کے عبرت ناک سزا دی جائے اور جہیز مخالف قوانین کو مزید سخت کیا جائے۔