روسی تجارت جاری رکھنے پر بھارت، چین اور برازیل کو ثانوی پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے: نیٹو چیف کا انتباہ

دنیا - 16 جولائی 2025
نیٹو کے نئے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت، چین اور برازیل نے روس کے ساتھ تجارتی تعلقات جاری رکھے تو انہیں ثانوی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو ان ممالک کی معیشت کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہوں گی۔
یہ بیان انہوں نے امریکی کانگریس میں سینیٹرز سے ملاقات کے دوران دیا، اسی روز جب امریکی صدر نے یوکرین کے لیے جدید ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر اگلے 50 دنوں میں روس-یوکرین جنگ کا امن معاہدہ طے نہیں پایا تو روسی برآمدات خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد تک محصولات عائد کر دی جائیں گی۔
مارک روٹے نے برازیلیا، بیجنگ اور نئی دہلی کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ روس سے اپنے تعلقات پر نظرِ ثانی کریں، کیونکہ روسی معیشت کی حمایت کا مطلب عالمی اثرات کو دعوت دینا ہے۔
روٹے نے زور دیا کہ "کوئی ولادیمیر پیوٹن کو فون کر کے امن کی راہ اپنانے پر قائل کرے، ورنہ اس جنگ کا نقصان صرف یوکرین تک محدود نہیں رہے گا بلکہ بھارت، چین اور برازیل بھی زد میں آ سکتے ہیں۔"
ریپبلکن سینیٹر تھام ٹلس نے امریکی صدر کی طرف سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے فیصلے کو سراہا، تاہم انہوں نے 50 دن کی مہلت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیوٹن کو اتنا وقت دینا جنگ کو طول دے سکتا ہے۔
مارک روٹے نے بتایا کہ یورپی ممالک یوکرین کو مالی وسائل فراہم کریں گے تاکہ وہ امن مذاکرات میں مضبوط پوزیشن میں داخل ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے طے شدہ معاہدے کے تحت امریکا یوکرین کو بڑے پیمانے پر ہتھیار فراہم کرے گا، جن میں فضائی دفاعی نظام، گولہ بارود اور میزائل شامل ہیں، جبکہ اسلحے کی مالی ادائیگی یورپی ممالک کریں گے۔
یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق سوال پر روٹے نے واضح کیا کہ یہ پیکج دفاعی و جارحانہ دونوں اقسام کے ہتھیاروں پر مشتمل ہو گا، مگر اس کی تفصیلات فی الحال امریکی محکمہ دفاع، یورپی کمانڈرز اور یوکرینی حکام کے درمیان زیرِ بحث ہیں۔