برطانیہ میں نیا AI ٹول جو مقامی لہجوں کی درست نقل کر سکتا ہے، امریکی و چینی ماڈلز سے بہتر قرار

news-banner

دنیا - 16 جولائی 2025

برطانیہ کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی "سنتھیسیا" نے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک ایسا جدید ٹول متعارف کرایا ہے جو برطانیہ کے مختلف علاقائی لہجوں کو درست انداز میں نقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ ٹول امریکی اور چینی کمپنیوں کے تیار کردہ ماڈلز کے مقابلے میں بہتر کارکردگی پیش کرتا ہے۔

 

عمومی طور پر وائس اے آئی ماڈلز کو شمالی امریکہ یا جنوبی انگلینڈ کے لہجوں پر تربیت دی جاتی ہے، جس کے باعث تمام آوازیں یکسانیت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ تاہم، سنتھیسیا نے اسٹوڈیوز میں ریکارڈ شدہ اور آن لائن مواد پر مشتمل برطانوی علاقائی لہجوں کا نیا ڈیٹا بیس تیار کیا ہے، جس سے تربیت پا کر "ایکسپریس وائس" نامی ٹول صارف کی اصل آواز یا ایک نئی مصنوعی آواز تخلیق کر سکتا ہے۔

 

ریسرچ ہیڈ یوسف یوسف نے بتایا کہ صارفین چاہے کسی بھی عہدے پر ہوں، وہ اپنی شناخت کے طور پر اصل لہجہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صارفین بھی اکثر شکایت کرتے ہیں کہ زیادہ تر مصنوعی آوازیں فرانسیسی کینیڈین لہجے پر مبنی ہوتی ہیں، نہ کہ یورپی فرانسیسی۔

 

کم معروف لہجوں کے لیے ڈیٹا کی کمی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ برمنگھم کے ’برمی‘ لہجے کی مثال دیتے ہوئے ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ وائس ریکگنیشن سسٹمز ان لہجوں کو صحیح طور پر نہیں سمجھ پاتے۔

 

دوسری طرف، امریکی کمپنی Sanas نے ایسا ٹول تیار کیا ہے جو کال سینٹرز میں کام کرنے والے بھارتی و فلپائنی ملازمین کے لہجوں کو ’غیر جانبدار‘ بناتا ہے، تاکہ بات چیت زیادہ مؤثر ہو سکے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد لہجہ پر مبنی تعصب کو کم کرنا ہے۔

 

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ دنیا کی ہزاروں زبانیں اور لہجے ڈیجیٹل دور میں معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ کیرن ہاؤ کے مطابق، صرف چند زبانیں گوگل ٹرانسلیٹ یا GPT ماڈلز میں مؤثر طریقے سے شامل ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے ماہر ہنری اجدر کا کہنا ہے کہ اگرچہ AI ماڈلز تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں، مگر ان کے غلط استعمال کے امکانات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔

 

سنتھیسیا کا نیا ٹول مفت دستیاب نہیں ہوگا، اور اس پر نفرت انگیز یا فحش مواد سے متعلق سخت پابندیاں عائد ہوں گی۔ تاہم اوپن سورس وائس کلوننگ ٹولز کی دستیابی سے سیکیورٹی خدشات بڑھتے جا رہے ہیں، جیسا کہ حال ہی میں امریکی سینیٹر مارکو روبیو کی نقل شدہ آواز کا واقعہ سامنے آیا۔