کاروبار - 02 ستمبر 2025
پنجاب میں سیلابی ریلا، لاکھوں متاثر، مزید اضلاع کو خطرات لاحق

تازہ ترین - 30 اگست 2025
پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو بڑے سیلابی خطرے سے محفوظ قرار دے دیا گیا ہے، تاہم قصور کے مقام پر 1955 کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا ریلا گزر چکا ہے۔ اب یہ ریلا ملتان کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں آج شام تک داخل ہونے کا امکان ہے۔
راوی، چناب اور ستلج میں بپھری لہروں کے باعث صوبے کے 1769 موضع جات زیرِ آب آچکے ہیں، جبکہ پندرہ لاکھ کے قریب افراد متاثر اور 28 جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ پاکپتن، احمدپور شرقیہ اور چشتیاں میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے درجنوں بستیاں ڈوب گئیں اور رابطے منقطع ہوگئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق گنڈا سنگھ پر اس وقت پانی کا بہاؤ تین لاکھ سے زائد کیوسک ہے جس کے باعث فوج اور ضلعی انتظامیہ نے 20 دیہات خالی کرائے۔ ملتان کے نزدیک ہیڈ محمد والا پر سات لاکھ کیوسک کا ریلا متوقع ہے جس سے شگاف ڈالنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
جھنگ اور چنیوٹ کے قریب دریائے چناب میں نو لاکھ کیوسک کے ریلے کا خدشہ ہے۔ اسی طرح سیالکوٹ، حافظ آباد اور پاکپتن میں کئی دیہات پہلے ہی زیرِ آب ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں بڑے پیمانے پر انخلاء جاری ہے، اب تک 92 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب سندھ اور بلوچستان کے نشیبی علاقوں میں بھی شدید سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ 3 سے 6 ستمبر کے دوران گڈو بیراج اور پنجند ہیڈ ورکس سے بڑے ریلے گزریں گے جو نشیبی علاقوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے پاکستان کے لیے ہنگامی امداد کے طور پر 30 لاکھ ڈالر کی گرانٹ کا اعلان کیا ہے تاکہ متاثرین کی فوری مدد اور بحالی کے کاموں کو یقینی بنایا جا سکے۔