سندھ میں ممکنہ سپر فلڈ، 15 اضلاع متاثر ہونے کا خدشہ

news-banner

تازہ ترین - 01 ستمبر 2025

چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے خبردار کیا ہے کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کا دباؤ برقرار ہے اور 4 سے 5 ستمبر تک گڈو اور سکھر بیراج کی جانب پانی کا بڑا ریلہ پہنچ سکتا ہے، جس کی شدت 7 سے 11 لاکھ کیوسک تک ہو سکتی ہے۔

 

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کو سپر فلڈ کا سامنا ہو سکتا ہے، چاہے پانی کا بہاؤ 9 لاکھ کیوسک ہو یا 10 لاکھ کیوسک، کچے کے علاقے زیرِ آب آ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج اور نیوی سے رابطے میں ہیں، گڈو اور سکھر بیراج کو ہر صورت بچانا ہے جبکہ چھ حساس پوائنٹس پر خصوصی نگرانی جاری ہے۔

 

وزیراعلیٰ کے مطابق انسانی جانوں اور مویشیوں کا تحفظ پہلی ترجیح ہے، اس کے بعد بیراجوں اور بندوں کو محفوظ بنایا جائے گا۔ سندھ حکومت نے 948 ریلیف کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 192 کشتیاں اور بحریہ کی ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکی ہیں۔

 

پی ڈی ایم اے نے بریفنگ میں بتایا کہ ممکنہ سپر فلڈ کی صورت میں 15 اضلاع، 167 یونین کونسلز اور 1651 دیہات متاثر ہو سکتے ہیں، جہاں تقریباً 16 لاکھ 38 ہزار سے زائد آبادی رہائش پذیر ہے۔

 

چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور اچانک سیلاب کے باعث ملک بھر میں 850 افراد جاں بحق اور 1150 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ 6 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ستمبر کے ابتدائی 10 دنوں میں مون سون کا ایک اور طاقتور اسپیل مشرقی پنجاب، آزاد کشمیر اور قریبی علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے۔