’غزہ رویرا منصوبہ‘ نسل کشی اور جبری بے دخلی کا خاکہ قرار، عالمی سطح پر شدید مذمت

news-banner

دنیا - 02 ستمبر 2025

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ’غزہ رویرا منصوبہ‘ جسے بظاہر جدید اور خوشنما ترقیاتی تصور کے طور پر پیش کیا گیا تھا، دراصل غزہ کی آبادی کو نسل کشی اور جبری بے دخلی کے ذریعے ہٹانے کی اسکیم قرار دیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی مخالفت کے بعد اس منصوبے پر عملدرآمد روک دیا گیا ہے۔

 

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اس منصوبے کی تفصیلات شائع کی ہیں، جن کے مطابق تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو کم از کم 10 سال کے لیے بے وطن کر کے علاقے کو امریکی نگرانی میں دینے کی تجویز دی گئی تھی۔

 

برطانوی جریدے کے مطابق سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کے عملے نے بھی اس منصوبے، جسے “غزہ کی تعمیر نو، معاشی ترقی اور بحالی ٹرسٹ (GREAT)” کہا گیا، میں کردار ادا کیا۔ اس تجویز کی ابتداء مبینہ طور پر اسرائیلی حکام کی جانب سے ہوئی اور اس میں بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کے ساتھ مالی منصوبہ بندی شامل تھی، جبکہ امریکی و اسرائیلی تعاون سے “غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (GHF)” قائم کی گئی۔

 

یہ منصوبہ منظر عام پر آنے کے بعد ٹرائل انٹرنیشنل کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فلپ گرانٹ نے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ یہ ایک وسیع پیمانے پر جبری نقل مکانی، ڈیموگرافک انجینئرنگ اور اجتماعی سزا کا منصوبہ ہے جسے ترقیاتی مارکٹنگ کے نام پر پیش کیا گیا۔

 

ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا یہ منصوبہ باضابطہ امریکی پالیسی کا حصہ ہے یا نہیں، تاہم ماہرین کے مطابق یہ تجویز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے مطابقت رکھتی ہے جن میں غزہ کی مکمل تبدیلی کا عندیہ دیا گیا تھا۔