اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب صائمہ سلیم کا کشمیری و فلسطینی خواتین کی حالتِ زار پر عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ

news-banner

پاکستان - 07 اکتوبر 2025

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی کاؤنسلر صائمہ سلیم نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں "خواتین، امن اور سلامتی" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری کی توجہ بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں خواتین کو درپیش سنگین حالات کی جانب مبذول کروائی۔

 

یہ اجلاس قرارداد 1325 کی منظوری کے 25 سال مکمل ہونے پر منعقد کیا گیا، جس میں تنازعات کے حل اور قیامِ امن میں خواتین کے مؤثر کردار کو تسلیم کیا گیا ہے۔

 

صائمہ سلیم نے کہا کہ امن کے قیام اور مذاکراتی عمل میں خواتین کی شرکت نہ صرف اخلاقی ضرورت ہے بلکہ اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ خواتین کی شمولیت سے کیے گئے امن معاہدے زیادہ دیرپا اور مستحکم ہوتے ہیں۔

 

انہوں نے اقوامِ متحدہ پر زور دیا کہ ثالثی اور امن مذاکرات میں خواتین کی لازمی شمولیت کے لیے مؤثر نظام وضع کیا جائے تاکہ ان کی آواز عالمی پالیسی سازی میں سنائی دے۔

 

کاؤنسلر صائمہ سلیم نے مطالبہ کیا کہ جنسی تشدد کو بطورِ جنگی ہتھیار استعمال کرنے والوں کا احتساب کیا جائے اور بحران زدہ علاقوں میں خواتین کی تنظیموں کو پائیدار مالی مدد فراہم کی جائے۔

 

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سیکرٹری جنرل کی حالیہ رپورٹ میں کشمیری خواتین کے حالات کا کوئی ذکر نہیں، حالانکہ بھارتی قابض افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کئی بار عالمی اداروں کی رپورٹس کا حصہ رہی ہیں۔

 

انہوں نے خبردار کیا کہ گزشتہ دو برسوں میں تنازعات سے جڑے جنسی تشدد میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ خواتین و بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ تشویشناک صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔

 

صائمہ سلیم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ خواتین، امن اور سلامتی کے ایجنڈے کی حمایت کرتا آیا ہے، اور پاکستانی خواتین امن کاروں نے خصوصاً افریقہ میں اپنی بہادری، ہمدردی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کیا ہے۔

 

انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ "امن کی راہ مرد و خواتین دونوں کے باہمی کردار سے تعمیر ہوتی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم وعدوں کو حقیقت میں بدلیں۔"