ماضی کی طرح اب بھی پاک–افغان کشیدگی کم کرانے میں مدد کر سکتا ہوں، زبان بندی ضروری ہے‘ مولانا فضل الرحمٰن

news-banner

پاکستان - 14 اکتوبر 2025

امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ماضی میں انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ کم کروانے میں نمایاں کردار ادا کیا اور اب بھی وہ اسی طرح مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

 

 اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں اور وہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے۔

 

انہوں نے زور دیا کہ پاک–افغان جنگ بندی کے بعد اب زبان بندی بھی ضروری ہے—سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر اشتعال انگیزی کم کی جائے اور دونوں طرف سے حالات کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش ہو۔

 

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے کشمیر کے بارے میں بیان پر حکومت کو زیادتی یا شور کرنے کے بجائے اپنی پالیسیوں اور اقدامات کا جائزہ لینا چاہیے۔ 

 

ان کے بقول یہ دیکھا جائے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روح کے مطابق کشمیر کے حل کے لیے کیا پیشرفت کی ہے۔

 

امیر جے یو آئی نے مزید کہا کہ افغانستان کی انٹیلی جنس اور عسکری صلاحیتیں ابھی ترقی کے آغاز میں ہیں، اس لیے جو تقاضے ہم افغانستان سے کرتے ہیں اُن کو اس کی صلاحیت کے تناظر میں دیکھا جائے۔

 

 انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس عالمی معیار کی فوج اور صلاحیتیں ہیں، مگر ریاست کو سوچنا چاہیے کہ اس وقت کسی نئے محاذ کو کھولنا حکمتِ عملی کے لحاظ سے درست ہے یا نہیں۔