بٹ کوائن کی تیز گراوٹ سے عالمی و پاکستانی سرمایہ کار پریشان، ماہرین محتاط رہنے کی ہدایت

news-banner

کاروبار - 24 نومبر 2025

کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں بٹ کوائن کی حالیہ شدید کمی نے عالمی اور پاکستانی سرمایہ کاروں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

 

 اکتوبر 2025 کے ابتدائی ہفتوں میں ایک لاکھ 26 ہزار ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچنے والا بٹ کوائن اچانک 25 فیصد گر کر تقریباً 89 ہزار ڈالر تک پہنچ گیا، جس سے مارکیٹ میں خوف اور بے یقینی پھیل گئی۔

 

ماہرین معاشیات کے مطابق یہ گراوٹ پاکستانی مارکیٹ پر بھی براہِ راست اثر ڈال رہی ہے، کیونکہ عالمی سطح پر کرپٹو مارکیٹ کے دباؤ سے سرمایہ کار فوری ردعمل دیتے ہیں۔

 

 ماہر کرپٹو ڈاکٹر اسامہ احسان کے مطابق امریکی شرحِ سود، عالمی خطرناک اثاثوں سے سرمایہ کی منتقلی اور ڈالر کی مضبوطی نے سرمایہ کاروں کو محتاط کر دیا ہے۔

 

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے ضابطہ کار کی غیر موجودگی کے باعث اتار چڑھاؤ عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں اور بھی تیز ہو سکتا ہے۔

 

 ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے عالمی سرمایہ کار بعض اوقات بڑی مقدار میں کرپٹو فروخت کر کے مارکیٹ پر اثر ڈالتے ہیں، جس کا فوری اثر چھوٹے پاکستانی سرمایہ کاروں پر پڑتا ہے اور وہ گھبرا کر بیچنے لگتے ہیں، جس سے مزید دباؤ پیدا ہوتا ہے۔

 

کرپٹو ٹریڈر طاہر نقاش نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کار اکثر بے جا خوف کا شکار ہو جاتے ہیں، اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات و تجزیے گراوٹ کو بڑھا دیتے ہیں۔

 

 تاہم انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ گراوٹ مستقل نوعیت کی نہیں بلکہ مارکیٹ کی فطری اصلاح ہے، اور بٹ کوائن کی بنیادی صورتحال اب بھی مستحکم ہے۔

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ 2025 کے باقی مہینوں میں بٹ کوائن کی قیمت میں بحالی کی توقع ہے، خاص طور پر دسمبر میں امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسی اور ایف ٹی ایف سرمایہ کاری کی وجہ سے، اور قیمت 90 ہزار سے ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر تک پہنچ سکتی ہے بشرطیکہ سپورٹ سطح (80 ہزار ڈالر) برقرار رہے۔